Tuesday, December 16, 2008

پاکستان میں کڑے حفاظتی انتظامات

القاعدہ اور تحریک طالبان پاکستان نے عیدالضحی پر اسلام آباد، لاہور، راولپنڈی، فیصل آباد اور سرگودھا میں دہشت گردی کی واراداتوں کی منصوبہ بندی کر رکھی ہے
وزارت داخلہ نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایت کی ہے کہ عیدالضحی کے موقع پر شدت پسندوں کی طرف سے پاکستان کے دارالحکومت سمیت پنجاب کے اہم علاقوں میں دہشت گردی کی وارداتوں کو روکنے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کیے جائیں۔

بی بی سی کو حاصل ہونے والی سرکاری دستاویز میں کہا گیا ہے کہ شدت پسند تنظیموں القاعدہ اور تحریک طالبان پاکستان نے عیدالضحی کے موقع پر اسلام آباد، لاہور، راولپنڈی، فیصل آباد اور سرگودھا میں دہشت گردی کی واراداتوں کی منصوبہ بندی کر رکھی ہے اور اس ضمن میں دو گروپ تشکیل دیے گئے ہیں۔

ان دستاویزات کے مطابق لاہور اور اس کے قریبی علاقوں میں کارروائی کرنے کے ضمن میں مجاہد مطیع اللہ عرف شیر دل کی سربراہی میں ایک گروپ تشکیل دیا گیا ہے۔

آصف عثمان عرف ہاشم کی سربراہی میں پانچ افراد پر مشتمل کو نیشنل سکول آف پبلک پالیسی کے سٹاف کالج اور دیگر اہمم عمارتوں کو نشانہ بنانے کا ٹارگٹ دیا گیا ہے۔

سرکاری دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ اس گروپ میں شامل افراد اعلی تربیت یافتہ ہیں۔ واضح رہے کہ مذکورہ سٹاف کالج میں بیوروکریسی کے سنیئر افسران تربیت حاصل کرتے ہیں۔

ایک اور سرکاری دستاویز میں کہا گیا ہے کہ تحریک طالبان پاکستان (بیت اللہ محسود گروپ) نے بینظیر بھٹو کے قتل کے سلسلے میں گرفتار ہونے والے دہشت گردوں کا بدلہ لینے کے لیے راولپنڈی اور اسلام آباد میں تعینات سرکاری افسروں کو اغوا کرنے کی منصوبہ بندی کی ہے۔

اس کے علاوہ اس سرکاری دستاویز میں کہا گیا ہے کہ پولیس اور وفاقی تحقیقاتی ادارے کے اعلی افسران بھی مذکورہ شدت پسندوں کا ہدف ہیں۔

واضح رہے کہ پولیس نے شدت پسندوں کے اس گروپ کے ارکان کو گرفتار کرکے راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں رکھا ہوا ہے۔

اُدھر سابق وزیراعظم بےنظیر بھٹو قتل کیس کی سماعت کے دوران اس مقدمے میں گرفتار ہونے والے ملزمان محمد رفاقت، حسنین گل اور شیر دل کی طرف سے اُن کے وکلا کا کہنا تھا کہ پراسیکیوشن کی طرف سے اُنہیں اس مقدمے میں ہونے والی پیش رفت کی نقول فراہم نہیں کی گئیں۔ انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج نے اس مقدمے کی سماعت اڈیالہ جیل میں کی۔

ملزم شیر دل کے وکیل کا کہنا تھا کہ اُن کے موکل کے خلاف جو فرد جرم عائد کی گئی ہے وہ ان میں ملوث نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اُن کا موکل اس مقدمے میں صرف اتناملوث ہے کہ اُسے اس حملے کے بارے میں معلومات تھیں لیکن انہوں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو نہیں بتایا۔ اُنہوں نے کہا کہ اُن کے موکل پر قتل، اقدام قتل اور دہشت گردی کی دفعات لگانا درست نہیں ہے۔

سرکاری وکیل نے اس ضمن میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ملزم اعانت مجرمانہ میں ملوث ہے اس لیے جو دفعات اس مقدمے کے مرکزی ملزم پر عائد ہوتی ہیں وہی دفعات اعانت کرنے والے پر بھی عائد ہوتی ہیں۔ عدالت نے اس مقدمے کی سماعت 13 دسمبر تک ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت بےنظیر بھٹو قتل کیس میں قبائلی شدت پسند بیت اللہ محسود کو اشتہاری قرار دینے کے علاوہ اُن کی جائیداد کی قرقی کے احکامات کر چکی ہے۔ قبائلی شدت پسند بیت اللہ محسود متعدد بار بےنظیر بھٹو قتل کیس میں ملوث ہونے سے انکار کرچکے ہیں۔


No comments:

Post a Comment